جوکی ایک کم عمر کا گھوڑا تھا جو بہت ہی خوبصورت تھاجس نے سرکس کی دنیا میں آنکھ کھولی تھی لیکن اسے سرکس پسند نہیں تھی اسے آزاد رہنا پسند تھا-
اس کی ماں چاہتی تھی کہ جوکی سرکس کہ کرتب سیکھنے میں دلچسپی لے اس کی ماں کو ڈر تھا کہ کہیں اس کو ناکارہ سمجھ کر کمپنی والے بیچ نہ دیں- جوکی کی ماں کی خواہش تھی کہ وہ سرکس کی دنیا میں مستقل حصہ بن کے میرے پاس رہے۔ آج بھی ماسٹر نے جوکی کو کرتب سکھانے کی کوشش کی لیکن جوکی نے کوئی دلچسپی نہیں لی-
جوکی کی ماں مالکوں کے اشارے سمجھتی تھی اگر جوکی نے دلچسپی نہیں لی تو وہ اس کو نکال دیں گے-
اس نے سوچا میں نے آج تک جوکی کے ساتھ سختی کی ہے لیکن اب وہ اس سے پیار سے سمجھائے گی- جوکی بہت خوبصورت گھوڑا تھا اور بچے اس کو بہت زیادہ پسند کرتے تھے, بچے جوکی کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں تالیاں بجاتے شور شرابہ کرتے اور پیسے پھینکتے تھے جوکی اگر مزید اس طرح کے کرتب دکھاتا تو بہت زیادہ وہ مشہور بھی ہو جاتا لیکن دلچسپی نہ لینے کی وجہ سے اس کی ماں بہت زیادہ روتی رہتی تھی۔
جوکی سے اپنی ماں کے آنسو برداشت نہیں ہوئے اور اس نے وعدہ کیا کہ آئندہ کے بعد وہ کرتب سیکھے گا۔ اگلے دن پریکٹس کے بعد جوکی کے ماسٹر نے سیڑھی پہ چڑھنے کا اشارہ کیا۔ تو جوکی بڑے پرسکون انداز میں سیڑھی پہ چڑھ گیا۔ یہ دیکھ کر ماسٹر کا سر بھی فخر سے بلند ہو گیا۔
جوکی اَب صیح کمالات دکھا رہا تھا۔ اور اس کی ماں بھی بہت خوش تھی۔ جوکی اب بہت محنتی اور ہونہار ہو چکا تھا۔
سرکس تمام ہوئ اور اب کمپنی والے دوسرے شہر جانے کی تیاری کر رہے تھے۔
اس دفعہ کمپنی نے جس قصبے میں ڈیرہ جمایا تھا، اس کے نزدیک ایک گھنا جنگل تھا۔
جوکی نے جنگل کا سنا تو فوراً اس نے سیر کی ٹھان لی۔ کمپنی والے ادھر سرکس کے لیے خیمے لگا رہے تھے اور جوکی اچانک عقبی راستے سے جنگل کی طرف نکل گیا۔ جوکی جنگل کا نظارہ دیکھ کے پاگل ہی ہو گیا۔ وہ جنگل کا بھرپور مزہ لینے لگا۔ کہ اچانک اسے آہٹ محسوس ہوئ۔
اس نے پیچھے مڑ کہ دیکھا تو ہکا بکا رہ گیا۔ کچھ ہی فاصلے پہ شیر جوکی پہ نظریں جماۓ کھڑا تھا۔ جیسے ہی شیر کو احساس ہوا جوکی نے اس کو دیکھ لیا ہے، شیر نے فوراً سے جوکی پہ حملہ کیا۔ جوکی نے بھی مخالف سمت میں چھلانگ لگائ اور تیزی سے دوڑا۔ جوکی خود کو بچانے کے لیے درخت پہ چڑھ گیا۔ اب جوکی ہنر مند تھا اس نے خود کو دو شاخوں کے درمیان متوازن کر لیا۔
شیر نے اپنا سر جھٹکا، اور زور سے دھاڑنے لگا۔ اور درخت کا چکر کاٹنے لگا۔ جوکی سمجھ گیا کہ شیر شکار کے بغیر نہیں جاۓ گا۔
جوکی کو احساس ہوا کہ گھر سب سے محفوظ جگہ ہوتی ہے۔ باہر کی دنیا میں قدم قدم پہ خطرات ہوتے ہیں۔ خطرح ابھی ٹلہ نہیں تھا۔ شیر ابھی بھی درخت کے نیچے چکر لگا رہا تھا۔ ادھر جوکی کی ماں بہت زیادہ پریشان ہو رہی تھی جو کہ واپس اصتبل نہیں آیا تھا۔ آخر کار جوکی کی ماں کی دعائیں رنگ لے آئیں جو اس کے ساتھ تھیں۔
موسم اچانک خراب ہو گیا بادل چھا گئے اور بہت ہی زیادہ تیز بارش برسنے لگی۔ جوکی نے خدا کا شکر ادا کیا اور اس طرح اس نے اپنی پیاس بجھائی کیونکہ اس کو پیاس بہت زیادہ لگی ہوئی تھی- اور ساتھ ہی اس نے درخت کے پتے کھائے شیر نیچے سے سارا یہ منظر دیکھ رہا تھا اور بہت زیادہ بھیک چکا تھا بارش کی وجہ سے کافی ٹائم گزر چکا تھا اور شیر بہت زیادہ تھک بھی گیا تھا اس وجہ سے مایوس ہوتے ہوئے شیر وہاں سے چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد جوکی درخت سے نیچے آیا اور ارد گرد کا جائزہ لیا تو شیر جا چکا تھا-
جوکی نے فوراً ہی دوڑ لگا دی اپنے گھر پہنچنے کے لیے کیونکہ جوکی کے گھر والے اور اس کی ماں بہت زیادہ پریشان تھی جیسے ہی جوکی گھر پہنچا سب لوگ اسے دیکھ کے بہت زیادہ خوش ہوئے آج جوکی بہت زیادہ خوش تھا اور خاص طور پر اپنی ماں کی وجہ سے کیونکہ اس کی ماں اس کو کہتی تھی کہ وہ ہنر سیکھ لے اور اس ہنر کی وجہ سے آج جوکی کی زندگی بچ گئی۔ بزرگ سچ ہی کہتے ہیں ہنر کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں ضرور ہی کام آتا ہے ۔