قوم لوط
دنیا میں سب سے پہلے بد فعلی شیطان نے کروائی شیطان قوم لوط میں ایک خوبصورت لڑکے کی شکل میں آیا اور ان لوگوں کو اپنی طرف مائل کیا
قوم لوط ایسے گھنونے کام میں مبتلا ہو گئ مرد عورتوں کو چھوڑ کر اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بد فعلی کرنا شروع ہو گئے
حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو اس برے کام سے منع کیا اور کہا کہ ایسا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے کسی نے نہیں کیا
حضرت لوط علیہ السلام نے کہا کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت پوری کرتے ہو حضرت لوط علیہ السلام نے کئی بار ان کو منع کرنے کی کوشش کی لیکن قوم لوط باز نہ آئی۔
جب قوم لوط کی یہ بری خصلت ہدایت کے قابل نہ رہی تو اللہ پاک نے عذاب نازل کیا۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کے ساتھ خوبصورت لڑکوں کی شکل میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس آئے۔ ان مہمانوں کا حسن جمال دیکھ کر قوم کی بدکاری کی خصلت دیکھ کر حضرت لوط علیہ السلام بہت فکر مند ہوۓ۔
تھوڑی دیر کے بعد قوم نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کو گھیر لیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کرنے کے لیے دیوار پہ چڑھنے لگے حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو سمجھایا مگر وہ باز نہ آئے۔
حضرت لوط علیہ السلام کو رنجیدہ دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا اے اللہ کے نبی آپ فکر مند اور رنجیدہ نہ ہو ہم فرشتے ہیں اور اللہ پاک کے حکم سے اس قوم کے لیے عذاب لے کر اترے ہیں۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت لوط علیہ السلام سے کہا کہ آپ مومنین اور اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر اس بستی سے کہیں دور نکل جائیں اور خبردار کوئی بھی بستی کی طرف پیچھے مڑ کر نہ دیکھے نہی تو وہ بھی اس عذاب میں مبتلا ہو جائے گا
حضرت لوط علیہ السلام اپنے مومنین اور گھر والوں کو ساتھ لے کر اس بستی سے باہر چلے گئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس شہر کی بستی کو اپنے پیروں پہ اٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور پھر اس بستی کو زمین پہ الٹ دیا پھر اس قوم پہ پتھروں کی بارش ایسی بارش کی کہ لوط تباہ و برباد ہو گئی۔
اسی وقت جب قوم لوط پر عذاب الہی نازل ہو رہا تھا حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی جن کا نام واعلہ تھا
جو کہ حقیقت میں منافقہ تھی۔ اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی اس نے جب پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس کے منہ سے بے ساختہ نکلا ہاۓ میری قوم
تو اسی وقت ایک بڑا سا پتھر اس کے اوپر آ گرا اور وہ بھی وہیں پہ ہلاک ہو گئی۔
عین اسی وقت حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا ایک تاجر اس وقت کاروبار کی وجہ سے مکہ آیا ہوا تھا
اس کے نام کا پتھر وہیں پہنچ گیا لیکن وہ اس وقت حرم میں موجود تھا تو پتھر اپنی جگہ 40 دن تک ساقط ہو گیا جیسے ہی وہ تاجر حرم سے باہر نکلا وہ پتھر اس کے اوپر آ گرا اور وہ بھی ہلاک ہو گیا۔