عقلمند بندر

ایک دفعہ کا ذکر ہے، کسی جنگل میں ایک ظالم شیر رہتا تھا۔ شیر ہر روز دو یا تین جانوروں کو ہلاک کر دیتا تھا۔ جنگل کے جانور اس سے ڈرتے تھے، اسی جنگل میں ایک بندر رہتا تھا جو بہت شرارتی نہیں تھا۔ ایک دن وہ کسی کام سے جنگل میں پھر رہا تھا۔ اچانک شیر نے اس کے بچوں اور ساتھیوں کو مار ڈالا۔ جب بندر جنگل سے واپس آیا تو اپنے بچوں اور ساتھیوں کو مرا ہوا پایا۔ اسے معلوم ہو گیا کہ یہ حرکت شیر نے کی ہے۔ بندر بولا کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک بدلا نہیں لے لیتا۔ بندر نے سوچا کے وہ اکیلا تو کچھ نہیں کر سکتا اس کے لیے ساتھیوں کی ضرورت ہو گی۔ لیکن اس نے پھر سوچا کہ سارے اس کے ساتھی شیر سے ڈرتے ہیں۔
بندر نے منصوبہ بنایا اور جنگل کے جانوروں کو اکھٹا کیا اور کہا کہ اگر ہم نے شیر کا کچھ نہ کیا تو وہ ہم سب کو مار دے گا تو ہمیں بہت جلد شیر کو مارنا ہو گا۔ اتنے میں سب تیار ہو گئے شیر کو مارنے کے لیے۔
اتنے میں بوڑھا ہرن پونچتا ہے اور کہتا ہے کے شیر کو مارے گا کون؟ بندر بولا کہ ہم میں سے تو کوئ نہی مار سکتا۔ لیکن شیر کو شیر مار سکتا ہے۔ سب جانور حیران ہو گۓ اور بولے وہ کیسے۔ بندر بولا ابھی جاو صبح ملاقات ہو گی۔
صبح کچھ ڈرپوک جانور شیر کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بندر آپکو مروانے کے لیے دوسرا شیر لا رہا ہے۔ شیر ہنسا اور کہنے لگا صبح میں نہی وہ مارا جا ۓ گا میرے ہاتھوں۔
صبح جب شیر ایک جگہ پہنچتا ہے تو کچھ دور اس کو دوسرا شیر بیٹھا نظر آتا ہے۔
ظالم شیر دوسرے شیر کو مارنے کے لیے اس کی طرف دوڑتا ہے اور اچانک کھائ میں گر جاتا ہے- اور اندر پڑی نوکدار لکڑیاں خنجر کی طرح شیر کے جسم میں پیوست ہو جاتی ہیں۔ اور شیر وہی پہ مر جاتا ہے۔ اور اس طرح بندر نقلی شیر کی کھال اتار کے پھینکتا ہے اور سب جانور  خوش بھی ہوۓ اور حیران بھی ہوۓ۔ بندر بولا کہ میں نے تم سے جھوٹ بولا کہ اس جنگل میں ایک اور شیر بھی ہے تانکہ تم شیر کو بتاؤ اور اسطرح شیر غصے میں آیا اور کھائ میں جا گرا۔ اس طرح جنگل کے سب جانور خوش ہوئے اور خوشی خوشی رہنے لگے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here